ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ایردوآن جرمن کامیڈین کی نظم پر مکمل پابندی کے خواہاں

ایردوآن جرمن کامیڈین کی نظم پر مکمل پابندی کے خواہاں

Sun, 03 Jul 2016 17:42:17  SO Admin   S.O. News Service

انقرہ 3جولائی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ترک صدر رجب طیب ایردوآن جرمن کامیڈین ژان بوئمرمان کی نظم پر مکمل پابندی کے خواہاں ہیں۔ اس نظم میں ایردوآن کے آمرانہ طرزِ حکومت کا مذاق اڑایا گیا تھا۔ جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق شمالی جرمن شہر ہیمبرگ کی ایک عدالت کی جانب سے بوئمرمان کو منع کیا گیا تھا کہ وہ اپنی نظم کے کچھ حصوں کو کہیں نہیں پڑھ سکتے۔تاہم ترک صدر کی خواہش ہے کہ اس پوری نظم پر ہی مکمل طور پر پابندی عائد کر دی جائے۔ایردوآن کے وکیل میشائل ہوبرٹس فان اشپرنگر نے ہیمبرگ شہر کی ضلعی عدالت میں ایک اپیل دائر کی ہے، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ عدالت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اس پوری نظم پر مکمل پابندی عائد کر دے۔عدالت کے ترجمان نے اس اپیل کی تصدیق نہیں کی ہے جب کہ ڈیئر اشیپگل کے مطابق ایردوآن کے وکیل کی جانب سے بھی اس بابت کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔یہ نظم بوئمرمان نے31مارچ کو جرمن پبلک سروس ٹی ویZDFپر نشر کیے جانے والے اپنے ایک پروگرام کے دوران سنائی تھی،جس میں ایک طرف تو ایردوآن کی سخت آمرانہ پالیسیوں کا مذاق اڑایا گیا تھا، مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایردوآن چائلڈ پورنوگرافی دیکھتے ہیں اور جانوروں کے ساتھ جنسی افعال انجام دیتے ہیں۔رواں برس مئی میں ہیمبرگ کی عدالت نے بوئمرمان کی اس نظم کو فن و اظہار کی آزادی کے قانون کے تحت ایک مزاحیہ نظم قرار دیا تھا، تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ اس نظم میں ایردوآن کے جنسی افعال کے حوالے دینا ایک برا اور ہتک عزتی کا معاملہ بھی ہے۔عدالتی فیصلے کو آزادی رائے اور فنی اظہاریوں کے ساتھ ساتھ دوسروں کے انفرادی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ایک متوازن فیصلہ قرار دیا گیا ہے۔فان اشپرنگر کے مطابق بوئمرمان نے کوئی فنی شاہ کار تخلیق نہیں کیا اور اس لیے اس نظم کو فنی اظہاریے کی آزادی کے زمرے میں نہیں لانا چاہیے تھا۔اس نظم کے نشر ہونے کے بعد جرمنی اور ترکی کے درمیان سفارتی کشیدگی پیدا ہو گئی تھی، جب کہ ترکی کی جانب سے برلن حکومتی سے باضابطہ طور پر اپیل کی گئی تھی کہ اس نظم پر پابندی عائد کی جائے، جب کہ کامیڈین کو سزا بھی دی جائے۔


Share: